سوویت رہنما ایوسف سٹالن کو علم تھا کہ نازی جرمنی کے ساتھ جنگ سے بچنا ممکن نہیں لیکن ان کا خیال تھا کہ یہ جنگ 1941 میں نہیں بلکہ دو تین سال بعد شروع ہوگی۔ ہٹلر کا حملہ سٹالن کے لیے غیر متوقع رہا تھا۔ 22جون 1941 کو جرمنی کے ٹینک اور بکتر بند گاڑیاں سوویت یونین کی سرحد پہ پہنچ گئے تھے۔ ہٹلر کی فوجیں جو تب تک یورپ کے بیشتر حصے کو زیر کر چکی تھیں، ناقابل یقین حد تک طاقتور تھیں۔ ہٹلر کا منصوبہ تھا کہ تیزی کے ساتھ حملہ کرکے ماسکو کو آنا’’فانا‘‘قبضے میں لے لیا جائے۔ شروع میں جرمن فوج کو کامیابی حاصل ہوتی گئی تھی۔ سوویت فوج کو پے در پے شکست ہوتی چلی گئی تھی۔ محاذ ماسکو کے بہت نزدیک پہنچ چکا تھا۔ موسم خزاں میں سوویت دارالحکومت میں ہراس پھیل چکا تھا۔ حکومت کو یہاں سے نکال لے جانے کی بات واقعی ہوئی تھی۔ اس مقصد کی خاطر انتہائی رازداری کے ساتھ ایک خصوصی ریل گاڑی تیار کر لی گئی تھی جسے نامعلوم منزل کی جانب روانہ ہونا تھا۔ ان دنوں ماسکو کے نواح میں ایک پرہیز گار بوڑھی عورت رہا کرتی تھیں، روسی عیسائی ان کی بہت زیادہ تعظیم کرتے تھے۔ وہ نابینا پیدا ہوئی تھیں لیکن روحانی بصارت کی بنیاد پر عام لوگوں سے کہیں زیادہ نگاہ رکھتی تھیں۔ وہ مریضوں کے علاج اور پیشین گوئی کرنے پر قدرت رکھتی تھیں۔ دارالحکومت کو خیرباد کرنے کا حتمی فیصلہ کرنے سے پہلے سٹالن ان دنوں ان کے پاس پہنچے تھے۔ کہا جاتا ہے کہ جب وہ ان کے کمرے میں داخل ہوئے تھے تو نیک عورت کھڑکی کی جانب منہ کیے بیٹھی تھیں اور ان کی پشت سٹالن کی جانب تھی۔ سٹالن داخل ہوئے، اپنے ہمراہی کو چلے جانے کا اشارہ کیا تھا۔ بوڑھی خاتون خاموش رہی تھیں۔ سٹالن کھنکارے تھے۔ ’’سٹالن! کہیں تمہیں زکام تو نہیں ہوگیا؟‘‘پرہیزگار خاتون نے دھیرے سے استفسار کیا تھا۔ ’’آداب!‘‘ سٹالن نے فوری جواب دیا اور کہا تھا،’’میں ٹھیک ٹھاک ہوں‘‘۔ ’’یہ ہوئی نہ بات۔ اب تمہارا صحت یاب رہنا ہی کارآمد ہوگا۔ حالات دشوار ہیں اور جلد ٹھیک ہونے والے نہیں۔ مگر فرار ہونے کی خاطر خصوصی ریل گاڑی یونہی تیار کر لی گئی ہے۔ اس کی ضرورت نہیں ہے‘‘۔ ’’آپ کو کیسے معلوم ہے؟‘‘ سٹالن نے حیران ہو کر پوچھا تھا۔ ’’رب عالم کی جانب سے‘‘، پرہیزگار خاتون نے دھیرج سے کہا تھا،’’مت جانا۔ جرمن ماسکو میں داخل نہیں ہونگے‘‘۔ ’’کیا میری فتح بھی ہوگی؟‘‘ نیک خاتون نے گردن گھمائی تھی: ’’تمہاری ری نہیں ، ہماری، تمام لوگوں کی فتح ہوگی۔ کیونکہ رب عالم ہمارے ساتھ ہے۔ ہاں تمہاری فتح بھی ہوگی۔۔۔ کیا فیصلہ کیا ہے ، نہیں جاؤگے ناں؟‘‘ سٹالن نے ایک کے بعد دوسرے قدم پہ زور دیتے ہوئے جوتیاں چرچرائیں کیں اور کہا تھا: ’’سوچنا پڑے گا۔‘‘ سٹالن ماسکو سے نہیں گئے تھے۔ ہٹلر کی کمان نے ماسکو کو سات نومبر 1941کو قبضے میں لینے کا منصوبہ بنایا تھا لیکن عین اس روز کریملن کی دیوار کے اس جانب سرخ فوج کی پریڈ ہوئی تھی۔ سلامی ایوسف سٹالن نے لی تھی۔ ٹینکوں کے پہیوں پہ چڑھے زنجیری حلقے جھنجھنا رہے تھے۔ فوجیوں کی قطاروں میں سائیبیریا سے پہنچے ہوئے لڑاکا دستے اور مشرق بعید سے آئے ہوئے چھاتہ بردار شامل تھے۔ پریڈ کے فوراًبعد وہ محاذ کے لیے روانہ ہو گئے تھے۔ دنیا میں اس پریڈ کی خبر سے زیادہ اہم خبر نہیں تھی۔ ماسکو کے نواح میں نازی فوج پہ جوابی حملہ کیا جا چکا تھا۔ سوویت کیمرہ مینوں نے ’’ماسکو کے نواح میں جرمن فوج کی ہزیمت‘‘کے نام سے فلم تیار کی تھی۔ اسے دنیا کے کئی ملکوں میں نمائش کے لیے پیش کیا گیا تھا۔ ہندوستان میں اس فلم کو خاص مقبولیت حاصل ہوئی تھی کیونکہ وہ پہلا ملک تھا جو ہٹلر مخالف اتحاد کا حصہ بنا تھا۔ وہاں کے لوگ یورپ اور افریقہ کے محاذوں پر نازیوں کے خلاف بر سر پیکار تھے۔ 1943 میں ماسکو کے نواح میں ہونے والی لڑائی سے متعلق اس دستاویزی فلم کو بہترین دستاویزی فلم کے طور پر ‘‘آسکر’’انعام دیا گیا تھا۔
بشکریہ: دُنیا نیوز
No comments:
Post a Comment