Saturday, 24 May 2014

چائے

چائے بھلا کہاں کہاں نہیں پی جاتی۔ جھونپڑیوں سے لے کر وی آئی پی دفتروں تک، گلی کوچوں سے فیکٹریوں تک، مساجد کے حجروں سے محلات کے بالا خانوں تک، چمن سے چکیاں تک اور چکوال سے چیچہ وطنی تک ہر جگہ اسکا راج ہے اور چوہدری سے چرواہے تک ہر کوئی اسکا شوقین ہے۔ پانی،دودھ ،چینی اور پتی وہ چار عناصر ہیں جن سے چائے بنتی ہے۔ اس میں سے اگر پانی کو نکال دیا جائے تو یہ چائے کی بجائے دودھ پتی بن جاتی ہے، دودھ نکال دیا جائے تویہ قہوہ رہ جاتی ہے۔ چینی نکال دی جائے تو یہ شکر سے پاک ( شوگر فری) یا ڈائٹ چائے بن جاتی ہے جو ذیابیطس ( شوگر) والوں کیلئے بنائی جاتی ہے اور اگر اس میں سے پتی نکال دی جائے تو کوئی چائے نہیں بن سکتی۔ البتہ پانی،دودھ، اور چینی مل کر کچی لسی بناتے ہیں اور ہم کچی لسی کو کبھی بھی چائے کا نام نہیں دے سکتے اور نہ ہم اس لسی کو چائے کا نام دے کر چائے کو بدنام کر سکتے ہیں۔ بہت سے لوگ خوشبو کیلئے چائے میں الائچی ڈالنا پسند کرتے ہیں جبکہ گرمیوں میں اور خاص کر بارش کے موسم میں کوئی ایک آدھ مکھی آکر یہ کمی پوری کر دیتی ہے۔ جس کیلئے ہمیں یقیناً اس مکھی کا شکر گزار ہونا چاہئے کہ اپنی جان پر کھیل کر اس نے ہماری چائے کو رونق بخشی۔ اکثر آپ ایک چسکی لگانے کے بعد جب دوسری چسکی لینے کیلئے کپ اٹھاتے ہیں تو دیکھتے ہیں کہ ایک مکھی صاحبہ تیراکی سیکھ رہی ہیں۔ ابھی حال ہی میں چنگیزی صاحب کی کتاب ‘‘چائے اور چکر’’ چھپ کر مارکیٹ میں آئی ہے جس میں وہ لکھتے ہیں‘‘ اگر آپ کسی کو چکر دینے کیلئے انتظار میں بیٹھے ہیں مگر نیند کی وجہ سے آپکو چکر آرہے ہیں تو چکرانے کی کوئی بات نہیں چائے پی لیجئے۔ چائے آپ کے (تھوڑے بہت) دماغ کو اچھی طرح خشکی پہنچا کرسکون کو تباہ کرکے نیند کا بیڑہ غرق کردے گی اور چکر آنا بند ہو جائیں گے۔ اگر تھوڑی دیر بعد آپ کو پھر چکر آنے لگیں تو سمجھ لیجیے کہ آپ نے جو دوسروں کو چکر دئیے، وہ واپس آرہے ہیں۔ انسان تو انسان ان کے گھر کے تو جانوروں کو بھی چائے کے چسکے پڑے ہو ئے ہیں۔ اخباری اطلاع کے مطابق ایک گائے ‘‘چکوری’’ کو تو چائے کا اتنا چسکا ہے کہ چائے کا برتن سامنے رکھ دو تو چارا کھانا بھی چھوڑ دیتی ہے۔ خیر اس میں بھی کو ئی تعجب والی بات نہیں ہے۔ آج کل ٹی بیگ والی چائے کا فیشن عام ہوتا جا رہا ہے خاص کر دفتروں میں گرم پانی پیالیوں میں ڈال کراس میں ٹی بیگ کو دو تین مرتبہ غرق کرکے نکال لیا جاتا ہے۔ یہ بھی چائے ہی ہوتی ہے چاہے اس میں ذائقہ نام کی کوئی چیز بھی نہ ہو۔ایک اور پہلو دیکھیںچائے کا ، کچھ لوگ دوسروں کے گھر صرف اس لیے ملاقات کیلئے آتے ہیں کہ ان کے گھر کی چائے اچھی ہوتی ہے۔ اور میزبان سے بڑے خلوص کے ساتھ ملتے ہیں اور حال احوال پوچھتے ہیں جیسے صرف انکی خیریت معلوم کرنے کیلئے آئے ہیں۔ 

تحریر: فائزہ نذیر احمد

بشکریہ: دُنیا نیوز

No comments:

Post a Comment