Saturday, 24 May 2014

بچے سُنتے کیوں نہیں آخر؟؟؟

بالغوں کے مقابلے میں بچوں کو اردگرد کا ماحول اس وقت بالکل نظر نہیں آتا، جب ان کی توجہ کسی ایک جگہ پر مرکوز ہوتی ہے۔ماہر نفسیات  ایک نئی سائنسی تحقیق کا نتیجہ ایسے بہت سے والدین کی غلط فہمی دور کر سکے گا جنھیں اپنی چہیتے بچوں سے شکایت رہتی ہے کہ وہ اپنے کسی مشغلے کے دوران جان بوجھ کر ان کی آواز کو نظرانداز کردیتے ہیں۔ لیکن، بچوں کے اس رویہ کے پیچھے چھپی سچائی کی سائنسی توجیہہ کا ماہر نفسیات نے پتا لگا لیا ہے۔ اْن کا کہنا ہے کہ بچوں کو بالغوں کے مقابلے میں اردگرد کے ماحول اس وقت بالکل نظرنہیں آتا ہے جب ان کی توجہ کسی ایک جگہ پر مرکوز ہوتی ہے۔ یونیورسٹی کالج لندن کے تحقیق کاروں نے پتا لگایا ہے کہ 14 برس سے کم عمر بچوں میں بالغان کی نسبت اس بات کا امکان زیادہ ہوتا ہے کہ کسی کام میں منہمک ہوکر وہ اپنے ارد گرد کے ماحول کو دیکھنے کے قابل نہیں رہتے یا ان کی نظریں نقطۂنظر سے ہٹ کر کچھ دیکھ نہیں سکتی ہیں۔ تحقیق دانوں کا کہنا ہے کہ بچوں میں توجہ کے مرکز سے باہر بیداری کی صلاحیت عمر کے ساتھ ساتھ بڑھتی ہے۔لہذا، کم عمربچے دوسری طرف توجہ نہ دینے کا شکار رہتے ہیں۔'فرنٹیئر آف ہیومن نیوروسائنس' میں شائع ہونے والی یہ تحقیق اس بات کی بھی وضاحت کرسکے گی کہ کیوں بچے کتاب پڑھتے ہوئے یا گیم اور کارٹون دیکھتے ہوئے والدین کی بات کو سنی ان سنی کردیتے ہیں۔ جبکہ، حقیقت یہ ہے کہ ایک سادہ سی دلچسپی بچوں کو ارد گرد کے ماحول سے بے گانہ بنا دیتی ہے۔ ماہر نفسیات پروفیسر نیلی لاوی جو اس تحقیق کی سربراہی کررہی تھیں، کہتی ہیں کہ بچوں میں بصارت Peripheral vision یا سائیڈ وژن (نقطۂ نظر یا مرکز سے باہر اشیاء یا تحریک دیکھنے کی بصری صلاحیت) بالغوں کے مقابلے میں بہت کم ہوتی ہے۔انھوں نے کہا کہ مثال کے طور پر سڑک کراس کرتے ہوئے اگر بچہ اپنی جیکٹ کی زپ بند کر رہا ہے تو وہ آنے والے ٹریفک کو محسوس کرنے کے قابل نہیں ہوتا۔ اسی لیے، والدین کا یہ فرض کر لینا کہ بچے انھیں دانستہ طور پرنظر انداز کرتے ہیں غلط ہوسکتا ہے۔ کیونکہ ممکن ہے کہ ان کے دماغ تک اس بات کی کبھی رسائی ہی نہیں ہوسکی ہے۔

بشکریہ: دُنیا نیوز

No comments:

Post a Comment