یہ کالم نہ صرف میرے ابتدائی کالموں میں سے ایک ہے بلکہ ہفت روزہ "طلبِ صادق" میں بھی یہ میرا پہلا کالم تھا ۔ اس کے بعد ہفت روزہ " اپنا تلہ گنگ" میں بھی اس کو جگہ ملی ۔ احمد ندیمؔ قاسمیؒ کا شمار اُن چند شخصیات میں ہوتا ہے جن سے میرا رابطہ اُن کی تحریروں کے ذریعے ممکن ہوا لیکن وہ میرے آئیڈیلز میں سے ایک ہیں ۔ مجھے اس بات کا شدت سے احساس ہے کہ ہمارے معاشرے میں اُن کو اُن کے ادبی قد کے شایانِ شان پذیرائی نہیں ملی اور ان کے شخصیت کو بلاوجہ متنازعہ بنا کر پیش کیا جاتا ہے۔ یہ شاید ہمارا سب سے بڑا اَلمیہ ہے۔
________________________________________________________________________________
No comments:
Post a Comment